Wednesday, March 6, 2019

About Pakistan army favor

ﺑﮭﺎﺋﯿﻮ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ
ﺁﺟﮑﺎ ﺟﻮ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ﻋﻤﺮﺍﻥ
ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ announce ﺧﺎﻥ ﻧﮯ
ﺑﻌﺪ ﻟﻮﮒ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺧﯿﺎﻻﺕ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ
ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ
ﺟﻮ ﺍﺱ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮮ ﺭﮨﮯﮨﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﺼﯿﺮﺕ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﭘﯿﺶ
ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺟﺬﺑﺎﺕ
ﮐﺎﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﺵ
ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻨﮕﯿﮟ ﺟﺬﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ
ﮨﻮﺷﯿﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﻋﻘﻞ ﻣﻨﺪﯼ ﺳﮯ ﻟﮍﯼ
PM IMRAN ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮯ
ﺍﻭﺭ KHAN
DG ISPR  MAJOR
GENERAL ASIF GHAFOOR
ﺻﺎﺣﺐ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﺎﺭﮨﺎ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺑﺎﻭﺭ ﮐﺮﻭﺍ
ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺍﯾﮏ ﺫﻣﮧ
ﺩﺍﺭ ﻧﯿﻮﮐﻠﯿﺌﺮ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﯾﺎ ﭨﯿﮑﻨﺎﻟﻮﺟﯽ
ﮐﺎ ﺣﺎﻣﻞ ﻣﻠﮏ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺟﻮ ﻭﻧﮓ
ﮐﻤﺎﻧڈﺭ ﺍﺑﮭﯿﻨﻨﺪ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﻧﺎ
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭼﻨﺒﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ
ﺑﮯﺷﻤﺎﺭ ﻓﺎﺋﺪﮮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﻮ ﺳﻔﺎﺭﺗﯽ
ﺳﻄﺢ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ ﮔﮯﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻓﯿﺼﻠﮧ
ﮐﻮ Global Image ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ
ﺑﮩﺘﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩﮔﺎﺭ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﮐﯽ ﻃﺮﻑ India ﺍﺏ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ
ﺳﮯ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻏﻠﻄﯽ
ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻮﺕ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮ ﮔﯽ ﻭﮦ
ﺳﻔﺎﺭﺗﯽ ﺳﻄﺢ ﭘﺮ ﺗﻨﮩﺎ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ
ﺟﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ India ﮨﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ
ﮐﮩﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺍﯾﮏ ﻏﯿﺮ ﺫﻣﮧ
ﺩﺍﺭ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻧﯿﻮﮐﻠﯿﺌﺮ
ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺧﻄﺮﮦ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ
ﺍﻥ ﭼﻨﺪ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﺎ
ﺧﻮﻧﺨﻮﺍﺭ ﭼﮩﺮﮦ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﺏ ﺩﻧﯿﺎ
ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﯿﺮﯾﺲ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮯ
ﺭﮨﯽ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺭﺳﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺫﻟﯿﻞ
ﮨﻮ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﺏ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﮯ
ﺟﻨﮕﯽ ﻋﺰﺍﺋﻢ ﮐﻮ ﺑﮭﺎﻧﭗ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺻﺒﺮ ﻭ ﺗﺤﻤﻞ ﺍﻭﺭ
ﻗﺎﺑﻠﯿﺖ ﮐﯽ ﻣﻌﺘﺮﻑ ﮨﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﺷﺸﺪﺭ
Active ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﻮﺭﺳﺰ ﺍﺗﻨﯽ
ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺑﮩﺮﺣﺎﻝ ﻣﻮﺩﯼ
ﭘﺎﮔﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ
ﺳﺮﭘﺮﺍﺋﺰ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﮭﺪﯼ ﯾﺎ ﻋﻘﻞ
ﻧﮯ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺳﻮﭼﻨﮯ
ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻗﺎﺑﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ ﺍﻥ ﮐﯽ
ﺳﻮﭺ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ
ﮐﮯ approach ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﺩﻓﺎﻋﯽ
ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻄﺮﻧﺞ ﮐﮯ ﻣﮩﺮﮮ ﮐﮭﺴﮑﺎ
ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﮔﺬﺍﺭﺵ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﺗﻤﺎﻡ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﮟ
ﮐﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﺟﮭﮑﺎ ﮐﮧ ﺑﺎﺕ
ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ
ڈﺍﻝ ﮐﮯ ڈﻧڈﮮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﻣﺰﺍﮐﺮﺍﺕ ﮐﯽ ﭨﯿﺒﻞ ﭘﮧ ﺁﺟﺎﺅ ﻧﮩﯿﮟ
ﺗﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺍﯾﺴﯽ ﺗﯿﺴﯽ ﺟﺎﺅ ﺟﻮ
ﺍﮐﮭﺎﮌﻧﺎ ﮨﮯ ﺍﮐﮭﺎﮌ ﻟﻮﺑﮩﺮﺣﺎﻝ ﺍﭘﻨﮯ
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ   ﮨﻮﺷﯿﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻋﻘﻠﻤﻨﺪ
ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﺴﮑﺮﯼ ﻗﯿﺎﺩﺕ ﮐﮯ
ﻓﯿﺼﻠﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﯿﮟ ﻣﺖ ﺑﺲ
ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮨﻨﺪﻭ ﺑﻨﺌﯿﮯ ﮐﯽ
ﭼﺎﻻﮐﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻠﮯ ﮐﯽ ﮔﮭﻨﭩﯽ
ﺑﻦ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ
ﺁﭖ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﺴﮑﺮﯼ ﻗﯿﺎﺩﺕ
ﺁﭖ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﺎﻡ ﻭﮦ
ﺧﻮﺩ ﮨﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﮐﮧ ﮐﺸﻤﯿﺮ
ﺑﮭﯽ ﺁﺯﺍﺩ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ
ﭨﮑﮍﮮ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﺁﭖ36ﮐﮯ
Calm and Cool ﻟﻮﮒ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ
ﺟﺌﯿﮟ Routine life ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ
Our brave heroes are on"
borders they are still active
and there eyes are open
like a Allama Iqbal's
Shaheen."
ﺷﮑﺮﯾﮧ
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺁﺭﻣڈ ﻓﺮﺳﺰ
ﺯﻧﺪﮦ ﺑﺎﺩ
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﭘﺎﺋﻨﺪﮦ ﺑﺎﺩ
ﻟﺒﯿﮏ ﯾﺎ ﻏﺰﻭﮦ ﮨﻨﺪ

Monday, December 31, 2018

"سرن تاریخ کا سب سے بڑا انسانی معجزہ ہے"



آپ اگر انسانی کوششوں کی معراج دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ زندگی میں ایک بار سرن ضرور جائیں‘ آپ حیران رہ جائیں گے لیکن سرن ہے کیا؟
سوئٹزرلینڈ اور فرانس دونوں نے مل کر لیبارٹری بنانا شروع کر دی‘ یہ لیبارٹری سرن کہلاتی ہے‘ یہ کام دو ملکوں اور چند سو سائنس دانوں کے بس کی بات نہیں تھی چنانچہ آہستہ آہستہ دنیا کے 38 ممالک کی 177 یونیورسٹیاں اور فزکس کے تین ہزار پروفیسر اس منصوبے میں شامل ہو گئے‘سائنس دانوں نے پہلے حصے میں زمین سے 100 میٹر نیچے 27کلو میٹر لمبی دھاتی سرنگ بنائی۔
اس سرنگ میں ایسے مقناطیس اتارے گئے جو کشش ثقل سے لاکھ گنا طاقتور ہیں‘ مقناطیس کے اس فیلڈ کے درمیان دھات کا 21 میٹر اونچا اور 14 ہزار ٹن وزنی چیمبر بنایا گیا‘ یہ چیمبر کتنا بھاری ہے آپ اس کا اندازہ آئفل ٹاور سے لگا لیجیے‘ دنیا کے سب سے بڑے دھاتی اسٹرکچر کا وزن 7 ہزار تین سوٹن ہے‘ سرن کا چیمبر اس سے دگنا بھاری ہے‘ اس چیمبر کا ایک حصہ پاکستان کے ہیوی مکینیکل کمپلیکس میں بنا اور اس پر باقاعدہ پاکستان کا جھنڈا چھاپا گیا‘ سائنس دانوں کے اس عمل میں چالیس سال لگ گئے‘ یہ چالیس سال بھی ایک عجیب تاریخ ہیں۔
ملکوں کے درمیان اس دوران عداوتیں بھی رہیں اور جنگیں بھی ہوئیں لیکن سائنس دان دشمنی‘ عداوت‘ مذہب اور نسل سے بالاتر ہو کر سرن میں کام کرتے رہے‘ یہ دن رات اس کام میں مگن رہے‘ سائنس دانوں کے اس انہماک سے بے شمار نئی ایجادات سامنے آئیں مثلاً انٹرنیٹ سرن میں ایجاد ہوا تھا‘ سائنس دانوں کوآپس میں رابطے اور معلومات کے تبادلے میں مشکل پیش آ رہی تھی چنانچہ سرن کے ایک برطانوی سائنس دان ٹم برنرزلی نے 1989ء میں انٹرنیٹ ایجاد کر لیا یوں www(ورلڈ وائیڈ ویب) سرن میں ’’پیدا‘‘ ہوا اور اس نے پوری دنیا کو جوڑ دیا۔
سٹی اسکین اور ایم آر آئی بھی اسی تجربے کے دوران ایجاد ہوئی ‘ سرن میں اس وقت بھی ایسے سسٹم بن رہے ہیں جو اندھوں کو بینائی لوٹا دیں گے‘ ایک چھوٹی سی چپ میں پورے شہر کی آوازیں تمام ڈیٹیلز کے ساتھ ریکارڈ ہو جائیں گی‘ ایک ایسا سپرالٹرا ساؤنڈ بھی مارکیٹ میں آرہا ہے جو موجودہ الٹرا ساؤنڈ سے ہزار گنا بہتر ہوگا ‘ ایک ایسا لیزر بھی ایجاد ہو چکا ہے جو غیر ضروری ٹشوز کو چھیڑے بغیر صرف اس ٹشو تک پہنچے گا جس کا علاج ہو نا ہے‘ ایک ایسا سسٹم بھی سامنے آ جائے گا جو پورے ملک کی بجلی اسٹور کر لے گا اور سرن کا گرڈ کمپیوٹر بھی عنقریب مارکیٹ ہو جائے گا‘ یہ کمپیوٹر پوری دنیا کا ڈیٹا جمع کرلے گا۔
یہ تمام ایجادات سرن میں ہوئیں اور یہ اس بنیادی کام کی ضمنی پیداوار ہیں‘ سرن کے سائنس دان اس ٹنل میں مختلف عناصر کو روشنی کی رفتار (ایک لاکھ 86 ہزار میل فی سیکنڈ) سے لگ بھگ اسپیڈ سے ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں اور پھر تبدیلی کا مشاہدہ کرتے ہیں‘ یہ عناصر ایٹم سے اربوں گنا چھوٹے ہوتے ہیں‘ یہ دنیا کی کسی مائیکرو اسکوپ میں دکھائی نہیں دیتے‘ سائنس دانوں نے 2013ء میں تجربے کے دوران ایک ایسا عنصر دریافت کر لیا جو تمام عناصر کو توانائی فراہم کرتا ہے‘ یہ عنصر ’’گاڈ پارٹیکل‘‘ کہلایا‘ اس دریافت پر دو سائنس دانوں پیٹر ہگس اور فرینکوئس اینگلرٹ کونوبل انعام دیا گیا‘ یہ دنیا کی آج تک کی دریافتوں میں سب سے بڑی دریافت ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے مادے کی اس دنیا کا آدھا حصہ غیر مادی ہے‘ یہ غیر مادی دنیا ہماری دنیا میں توانائی کا ماخذ ہے‘ یہ لوگ اس غیر مادی دنیا کو ’’اینٹی میٹر‘‘ کہتے ہیں‘یہ اینٹی میٹر پیدا ہوتا ہے‘کائنات کو توانائی دیتا ہے اور سیکنڈ کے اربوں حصے میں فنا ہو جاتا ہے‘ سرن کے سائنس دانوں نے چند ماہ قبل اینٹی میٹر کو 17 منٹ تک قابو رکھا ‘ یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا‘ یہ لوگ اگر ’’اینٹی میٹر‘‘ کو لمبے عرصے کے لیے قابو کر لیتے ہیں تو پھر پوری دنیا کی توانائی کی ضرورت چند سیکنڈز میں پوری ہو جائے گی‘ دنیا کو بجلی اور پٹرول کی ضرورت نہیں رہے گی‘سرن ایک انتہائی مشکل اورمہنگا براجیکٹ ہے اور سائنس دان یہ مشکل کام65 سال سے کر رہے رہے ہیں۔
یہ لیبارٹری دنیا کے ان چند مقامات میں شامل ہے جن میں پاکستان اور پاکستانیوں کی بہت عزت کی جاتی ہے‘ اس عزت کی وجہ ڈاکٹر عبدالسلام ہیں‘ ڈاکٹر عبدالسلام کی تھیوری نے سرن میں اہم کردار ادا کیا‘ عناصر کو ٹکرانے کے عمل کا آغاز ڈاکٹر صاحب نے کیا تھا‘ ڈاکٹر صاحب کا وہ ریکٹر اس وقت بھی سرن کے لان میں نصب ہے جس کی وجہ سے انھیں نوبل انعام ملا۔
دنیا بھر کے فزکس کے ماہرین یہ سمجھتے ہیں اگر ڈاکٹر صاحب تھیوری نہ دیتے اور اگر وہ اس تھیوری کو ثابت کرنے کے لیے یہ پلانٹ نہ بناتے تو شاید سرن نہ بنتا اور شاید کائنات کو سمجھنے کا یہ عمل بھی شروع نہ ہوتا چنانچہ ادارے نے لیبارٹری کی ایک سڑک ڈاکٹر عبدالسلام کے نام منسوب کر رکھی ہے‘ یہ سڑک آئین سٹائن کی سڑک کے قریب ہے اور یہ اس انسان کی سائنسی خدمات کا اعتراف ہے جسے ہم نے مذہبی نفرت کی بھینٹ چڑھا دیا‘ جسے ہم نے پاکستانی ماننے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
سرن میں اس وقت 10 ہزار لوگ کام کرتے ہیں‘ ان میں تین ہزار سائنس دان ہیں یوں یہ دنیا کی سب سے بڑی سائنسی تجربہ گاہ ہے‘یہ تجربہ گاہ کبھی نہ کبھی اس راز تک پہنچ جائے گی جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات تخلیق کی تھی‘ یہ راز جس دن کھل گیا اس دن کائنات کے سارے بھید کھل جائیں گے‘ہم اس دن قدرت کو سمجھ جائیں گے۔
مجھے سرن میں ایک گھنٹہ گزارنے کا موقع ملا‘یہ ایک گھنٹہ فرنے کے ایک پاکستانی شہری شہزاد نے قابل عمل بنا یا تھا‘ شہزاد صاحب راجپوت کے نام سے فرنے میں پاکستانی ریستوران چلا رہے ہیں‘ یہ دوسری نسل سے یہاں آباد ہیں‘ ان کے والد نے یہاں ریستوران بنایا تھا‘ شہزاد صاحب آج اپنے الگ ریستوران کے مالک ہیں‘ میری ان سے اتفاقاً ملاقات ہوئی‘ یہ اگلے دن مجھے والٹیئر کے گھر اور سرن لے گئے۔
سرن میں ایک نوجوان پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر مہر شاہ سے بھی ملاقات ہوئی‘ یہ بہت متحرک‘ کامیاب اور ایکٹر قسم کے سائنس دان ہیں‘اللہ نے انھیں ابلاغ کی صلاحیت سے نواز رکھا ہے‘ اتوار کی وجہ سے سینٹر بند تھا‘ ڈاکٹر مہر ہمیں ٹنل میں نہ لے جا سکے لیکن اس کے باوجود ہمیں وہاں ہزاروں درویش ملے‘ ایسے درویش جو اس راز کی کھوج میں مگن ہیں جسے آج تک مذہب بھی نہیں کھول سکا‘یہ لوگ اصل درویش ہیں‘ یہ انسانیت کے کے لیے کام کر رہے ہیں‘ یہ لوگ واقعی عظیم اور قابل عزت ہیں۔
ڈاکٹر مہر نے بتایا پاکستان سرن کا ممبر ہے‘ حکومت پاکستان ہر سال 22کروڑ روپے فیس ادا کرتی ہے‘ہمیں اس فیس کا فائدہ اٹھانا چاہیے‘ڈاکٹر مہر کے بقول سرن طالب علموں کومفت تعلیم دیتا ہے‘ ہمارے نوجوانوں کو اس سہولت کا فائدہ اٹھانا چاہیے‘ ہمارے نوجوان ایف ایس سی سے لے کر پی ایچ ڈی تک کے لیے سرن سے وظائف لے سکتے ہیں‘ہمیں یہ لینے چاہئیں‘ دوسرا سرن ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے لیے اوپن ادارہ ہے‘ اس کا ہر ممبر کوئی بھی ٹیکنالوجی حاصل کر سکتا ہے‘ پاکستان کو اس سہولت کا بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔
مجھے ڈاکٹر مہر کی آواز میں جذبات محسوس ہوئے‘ کاش یہ جذبات ہماری حکومت تک پہنچ جائیں اور یہ سرن سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے‘ ہم اگر اس سے صرف میڈیکل سائنس اور زراعت کی ٹیکنالوجی ہی لے لیں تو یہ بھی ہمارے کے لیے کافی ہو گی ‘ ہمارے بے شمار مسائل حل ہو جائیں گے لیکن شاید یہ ہماری ترجیحات میں شامل نہیں‘ ہم شاید پانامہ کے پائجامے تک محدود رہنا چاہتے ہیں. 

Tuesday, December 11, 2018

کیا کائنات میں انسان واقعی اکیلا ہے؟


انسان نہ جانے کب سے اپنے جیسی کسی دوسری دنیا کی مخلوق کی تلاش کر رہا ہے۔ سائنسداں زمین سے ریڈیائی لہریں بھیج کر دوسری دنیا کی مخلوق سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لیکن اب تک دوسری دنیا کی کسی مخلوق نے کسی بھی انسانی پیغام کا جواب نہیں دیا ہے۔
دوسری دنیا کی مخلوق انسانی پیغامات کا جواب کیوں نہیں دیتیں؟ وہ کہاں ہیں؟ ہیں بھی یا نہیں؟

'وہ کہاں ہیں؟'
یہ سوال معروف ماہر طبیعات اینرکو فرمی نے سنہ 1950 میں اپنے ایک ساتھی سے پوچھا تھا۔
فرمی کا خیال تھا کہ انسانوں جیسی بہت سی ذہین تہذیبیں اس کائنات میں مختلف سیاروں پر موجود ہیں۔
لیکن پھر یہ سوال پیدا ہوا کہ اگر وہ ہیں تو ان سے ہمارا رابطہ کیوں نہیں؟ آخر وہ کہاں ہیں؟
سوال بہت مشہور ہوا اور اس پیدا ہونے والے اختلافات کو 'فرمی پیراڈاکس' کے طور پر جانا جاتا ہے۔

ایس ای ٹی آئي (سیٹی) یعنی 'سرچ فار اکسٹرا ٹریسٹریئل انٹیلیجنس' نامی ادارہ کئی سالوں سے اس کا جواب تلاش کرنے میں مصروف ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے تین ماہرین نے حال ہی میں از سر نو متضاد فرمی پیراڈاکس جائزہ لیا ہے۔
انھوں نے اس مطالعے کا نام ’ڈزالونگ دی فرمی پیراڈاکس‘ یعنی فرمی تضاد کا حل رکھا ہے۔
مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ انسان اس کائنات میں واحد ذہین مخلوق ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی ایلیئن کی موجودگی محض خیال خام ہے۔

اس نتیجے تک کس طرح پہنچے؟
اس مطالعے کے تین ماہرین میں سے ایک اینڈرس سینڈبرگ ہیں جو آکسفورڈ یونیورسٹی میں فیوچر آف ہیومنیٹی انسٹیٹیوٹ کے ریسرچر ہیں۔
دوسرے سائنسدان ایرک ڈیکسلر ہیں جنھیں ان کی نینو ٹکنالوجی تصور کے لیے جانا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اسی شعبے میں فلسفے کے پروفیسر ٹاڈ اورڈ ہیں۔

اس نئے مطالعہ میں فرمی پیراڈاکس کا ریاضی اصولوں کی بنیاد پر تجزیہ کیا گیا ہے جسے ڈریک ایکوئیشن کہا جاتا ہے۔
ڈریک اصول کا پہلے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میں ان ممکنہ مقامات کی فہرست تیار کی جاتی تھی جہاں زندگی ہوسکتی ہے۔
مطالعہ میں زندگی سے منسلک بہت سے پہلوؤں کی جانچ پڑتال کے بعد یہ پایا گیا کہ 39 فیصد سے 85 فیصد امکانات ہیں کہ انسان کائنات میں واحد ذہین مخلوق ہے۔
تحقیق میں لکھا گیا:
 'ہم نے تحقیق میں یہ پایا کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ کائنات میں کوئی دوسری ذہین تہذیب نہیں ہے۔ ایسے میں اگر ہمیں کوئی اشارہ نہیں ملتا، تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے۔ اس قدر غیر یقینی صورتحال کی بنیاد پر ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہمارے تنہا ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔'
بہر حال ان محققین کا یہ بھی خیال ہے کہ سائنسدانوں کو دوسری دنیا میں زندگی اور دوسری دنیا کی مخلوق یا ایلیئنز کی تلاش جاری رکھنا چاہیے۔
سینڈ برگ کہتے ہیں کہ ایلیئنز کے امکانات کم ہونے کے باوجود اگر ہمیں مستقبل میں کبھی یہ پتہ چلے کہ کہیں کوئی ذہین ایلیئن تہذیب ہے تو بھی ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے۔'
یعنی بہ الفاظ دیگر فرمی تضاد کا حل اتنا آسان بھی نہیں ہے۔

جگر کے لیے فائدہ مند اور نقصان دہ غذائیں



جگر انسانی جسم کا انتہائی اہم عضو ہے جو غذا کو ہضم ہونے، توانائی کے ذخیرے اور زہریلے مواد کو نکالنے کا کام کرتا ہے۔
تاہم مختلف عادات یا وقت گزرنے کے ساتھ جگر کو مختلف امراض کا سامنا ہوسکتا ہے اور وائرسز جیسے ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
آپ اپنے جگر کو مختلف بیماریوں سے بچانا چاہتے ہیں تو ان صحت مند غذاؤں کو اپنالیں، جبکہ نقصان دہ کھانوں سے گریز کریں۔
 جگر کے لیے  صحت مند عادات

سبز پتوں والی سبزیاں
اپنی پلیٹ کو سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک یا ساگ وغیرہ سے جتنا بھریں گے، اتنا ہی جگر کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ یہ سبزیاں قدرتی طور پر جگر کی صفائی میں مدد دیتی ہیں۔

ہلدی
ہلدی ایسا مصالحہ ہے جو صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، اور یہ جگر کی صحت کے لیے بھی موثر ثابت ہوتا ہے جو جگر کے خلیات کو دوبارہ بننے میں مدد دیتا ہے۔

اچھی چربی
صحت کے لیے فائدہ مند فیٹ یا چربی جیسے زیتون کے تیل، وغیرہ جگر کی صفائی کے لیے اچھے سمجھے جاتے ہیں۔

وٹامن سی
وٹامن سی سے بھرپور غذائیں جیسے ترش پھل وغیرہ زہریلے مواد کی صفائی کرکے جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ کم کرتی ہیں۔

پانی کا زیادہ استعمال
پانی کی کمی جسم میں مختلف مسائل کا باعث بنتی ہے جن میں جگر کے افعال بھی شامل ہیں۔ روزانہ 8 سے 10 گلاس پانی کا استعمال جگر کی صفائی کے عمل کو بہتر بناتا ہے جو اسے امراض سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈ
جنک فوڈ کا استعمال کم اور اومیگا تھری ایسڈز سے بھرپور غذا کا زیادہ استعمال جگر کی صحت کے لیے ضروری ہوتا ہے، جنک فوڈ میں موجود چربی جگر پر جم جاتی ہے جو سوجن اور دیگر عوارض کا باعث بنتی ہے جبکہ جسم کے لیے مناسب چربی اس سوجن کے خلاف جدوجہد کرتی ہے۔

اجناس کا استعمال
چینی، سفید آٹے اور پراسیس فوڈ کا استعمال کم کریں اور سبزیوں، پھلوں اور اجناس کو ان کی جگہ ترجیح دیں جو موٹاپے ، ذیابیطس سمیت مختلف امراض سے تحفظ تو دیتے ہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ جگر کو بھی صحت مند رکھتے ہیں۔

کافی
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کافی پینے کی عادت جگر کے امراض کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتی ہے جس کی وجہ اس مشروب میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں۔ تاہم 4 کپ سے زیادہ کافی پینا فائدے کی بجائے نقصان پہنچا سکتا ہے۔

مچھلی
مچھلی پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جو کہ جگر کو صحت مند رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ مچھلی سے جسم کو امینو ایسڈز اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بھی ملتے ہیں جو کہ جگر میں نقصان دہ چربی کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

گریپ فروٹ
یہ پھل وٹامن سی اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو جگر سے زہریلے مواد کی صفائی میں مدد دیتے ہیں۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ گریپ فروٹ میں موجود اجزا ایسے کیمیکلز کو حرکت میں لاتے ہیں جو کہ جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
کیا آپ کو علم ہے کہ کونسی غذا جگر کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے؟

چربی سے بھرپور غذائیں
جنک یا فاسٹ فوڈ چربی سے بھرپور خوراک ہے جو جگر کو صحت مند رکھنے کے حوالے سے انتہائی تباہ کن انتخاب ثابت ہوتی ہے۔ ایسی غذا کو اکثر کھانا جگر کے لیے اپنا کام کرنا مشکل ترین بنا دیتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ جگر میں ورم ہوسکتا ہے جو جگر کے زخم وغیرہ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ تو فاسٹ فوڈ کا کم از کم استعمال جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔

چینی
بہت زیادہ میٹھا کھانے کے شوق کی قیمت بھی جگر کو چکانا پڑتی ہے (ذیابیطس اور دیگر امراض کا خطرہ الگ بڑھتا ہے)، اس کی وجہ یہ ہے کہ جگر کا کام ہی شکر کو چربی میں بدلنا ہے، اگر خوراک میں مٹھاس بہت زیادہ ہوگی تو جگر بہت زیادہ چربی بنانے لگے گا جو آخر میں وہاں جمع ہونے لگے گی جہاں اسے نہیں ہونا چاہیے، طویل المعیاد بنیادوں پر یہ فیٹی لیور امراض کا باعث بنتا ہے، تو منہ میٹھا کرنے کا شوق بہت زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔

بہت زیادہ نمک
جسم کو نمک کی ضرورت ہوتی ہے مگر اتنی زیادہ نہیں جتنی خوراک میں استعمال کی جاتی ہے۔ زیادہ نمک والی غذاؤں کے نتیجے میں جگر کے امراض کی ابتدائی سطح کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے بچنا آسان ہے یعنی نمک کا معتدل استعمال۔ اسی طرح پراسیس غذائیں بھی بہت زیادہ نمک پر مشتمل ہوتی ہیں جو جگر کے لیے نقصان دہ ہے۔

چپس اور بیکری کی چیزیں
اگر تو آپ کو چپس اور بیک ہونے والے اسنیکس پسند ہیں تو یہ جان لیں کہ وہ چینی، نمک اور چربی سے بھرپور ہوتے ہیں، جن کے نقصانات آپ اوپر پڑھ ہی چکے ہیں، اگر بے وقت بھوک لگی ہے تو پھل اس کا زیادہ بہتر متبادل ہیں۔

 جگر میں خرابی کی  نشانیاں

الکحل
الکحل فیٹی لیور کے مرض کی سب سے بڑی وجہ ہے اور ویسے بھی یہ صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ہے تو اس سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔

سرخ گوشت زیادہ کھانا
سرخ گوشت میں چربی بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس کا زیادہ استعمال جگر کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

کشمش
اگرچہ کشمش صحت بخش ہے مگر اس کی بہت زیادہ مقدار کا استعمال ضرور نقصان پہنچاتا ہے، جس کی وجہ اس میں موجود مٹھاس اور کیلوریز ہی نہیں بلکہ یہ جگر کو ورم کا شکار کرسکتی ہے۔ تو اس کا استعمال اعتدال میں کرنا ہی بہتر ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

اس کائنات میں ہمارے علاوہ کیا کوئی ہے؟




یہ وہ سوال ہے جس کا جواب انسان نے صدیوں معلوم کرنے کی کوشش کی ہے اور سائنسدان اس کے مناسب جواب کی تلاش میں لگے رہے ہیں۔
لیکن اب ایک چیز جان لیں، اگر خلا میں کوئی مخلوق ہے، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ ’سازگار خطے‘ میں ملے گی۔ سازگار خطہ کسی ستارے کے گرد اس علاقے کو کہا جاتا ہے جہاں نہ بہت گرمی ہو اور نہ بہت ٹھنڈ۔

1 چاند کے باسی
خلائی مخلوق کی زندگی کے ساتھ ہماری دلچسپی گلیلیو کی نئی دوربین کے بعد شروع ہوئی جس سے ہمیں 17 ویں صدی کے آغاز میں آسمانوں میں دیکھنے کی سہولت ملی۔
شروع میں چاند پر نظر آنے والے دھبوں کو سمندر سمجھا گیا! اور یہ خیال کیا جاتا رہا کہ شاید ان میں جاندار پائے جاتے ہیں۔
لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ یہ دھبے سمندر نہیں ہیں بلکہ چاند کی سطح پر شہابِ ثاقب کے ٹکرانے سے وجود میں آنے والے گڑھے ہیں۔

2 طویل قامت مریخی باشندے
ماہر فلکیات ولیم ہرشل نے سنہ 1870 کی دہائی میں کہا تھا کہ سرخ سیارے یعنی مریخ پر رہنے والے مریخی باشندے انسانوں کے مقابلے میں طویل ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے زیادہ طاقتور دوربینوں کو استعمال کرتے ہوئے مریخ کے حجم کے ساتھ ساتھ اس کے موسم اور دنوں کی لمبائی کا تخمینہ لگایا۔
ولیم ہرشل کا کہنا ہے کہ سرخ سیارہ ہمارے سیارے کے مقابلے میں چھوٹا ہے، چنانچہ اس میں کم کشش ثقل ہے، جس کا مطلب ہے کہ مریخ کے باسیوں کے قد لمبے ہوں گے۔

3 برتر زحل
مشہور جرمن فلاسفر ایمانوئل کانٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ خلائی مخلوق کی ذہانت کا تعلق اس کے سورج سے فاصلے پر منحصر ہے۔ چونکہ عطارد سورج سے قریب ہے اس لیے اس کے باسی احمق جب کہ زحل (کانٹ کے زمانے میں دریافت شدہ سب سے دور سیارہ) کے باشندے انتہائی ذہین ہوں گے۔

4 خلائی مردم شماری
سکاٹ لینڈ کے ایک پادری اور سائنس کے استاد ٹامس ڈک نے سنہ 1848 میں نظام شمسی کے اندر رہنے والی خلائی مخلوق کی تعداد کا حساب لگانے کی کوشش کی۔
انھوں نے پیش گوئی کی کہ اگر نظامِ شمسی کے تمام سیارے اتنے ہی گنجان آباد ہوں جتنا اس وقت کا انگلستان تھا، تو 280 افراد فی مربع میل کے حساب سے شمسی نظام کی کل آبادی 22000 ارب ہونی چاہیے۔

5 چاند پر زندگی
نظام شمسی میں زندگی کو تلاش کرنے کے لیے بہترین جگہ ممکنہ طور پر مریخ جیسے قریبی سیاروں پر نہیں ہو سکتی بلک دور بسنے والے ایسے چاندوں پر ہو سکتی ہے جیسے کہ یوروپا (جو مشتری کے گرد گھومتا ہے) اور اینسلاڈس (زحل کا ایک چاند)۔
ان دونوں چاندوں پر مائع سمندر پایا جاتا ہے۔
ممکنہ طور پر وہاں اندرونی حرارت پیدا کرنے کا کوئی نظام پایا جاتا ہے جس سے یہ سمندر اندر سے مائع حالت میں ہیں۔

6 دور کی دنیائیں
خلائی ماہرین کا تخمینہ ہے صرف ہماری کہکشاں میں زمین جیسے 40 ارب سیارے موجود ہو سکتے ہیں۔ اب تک ان میں سے 3800 کے قریب سیارے دریافت کیے جا چکے ہیں، تاہم اگر آپ پوری کہکشاں کی پیمائش کریں گے تو اس میں اربوں سال لگ سکتے ہیں۔
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پائے جانے والے سارے کے سارے سیارے بنجر نہیں ہو سکتے اور کہیں نہ کہیں زندگی موجود ہونے کا امکان ہے۔

7 زندگی کے آثار
لیکن دوربین سے دور دراز واقع سیاروں پر موجود زندگی کے آثار کیسے معلوم کیے جا سکتے ہیں، کیونکہ دوربینیں اتنی طاقتور نہیں ہیں کہ دوسرے نظام ہائے شمسی کے سیاروں کی تصویر لے سکیں؟
ایک طریقہ ایسی گیسوں کا کھوج لگانا ہے جو جاندار پیدا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر زمین کی فضا میں پائی جانے والی میتھین کا بڑا حصہ جانوروں کا پیدا کردہ ہے۔

8 سازگار خطہ
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ زندگی کی تلاش کے لیے کسی ستارے کے گرد گھومنے والے ان سیاروں پر توجہ مرکوز کی جائے جو ایسے سازگار خطے میں آتے ہیں جو نہ زیادہ گرم ہو اور نہ زیادہ ٹھنڈا۔ ہماری زمین سورج کے گرد ایسے ہی خطے میں گردش کر رہی ہے۔
سائنس دانوں نے ہم سے قریب ترین ستارے پراکسیما سینٹوری کے گرد ایک ایسے ہی مدار کا پتہ چلایا ہے جہاں ایک سیارہ گھوم رہا ہے۔

9 شمسی بادبان
خلا میں طویل سفر کے لیے بہت زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے۔ ایک انوکھا منصوبہ شمسی بادبان والے انجن کا ہے جو سورج سے خارج ہونے والی شمسی ہواؤں کے زور پر اسی طرح سے اڑ سکتا ہے جیسے بادبانوں والے بحری جہاز سمندر میں سفر کرتے ہیں۔
ایسے انجن والے جہاز اپنی رفتار بتدریج تیز کرتے رہتے ہیں اور بالآخر روشنی کی رفتار کے 20 فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔
شمسی بادبان والے خلائی جہاز کو نزدیک ترین ستارے پروکسیما سینٹوری تک پہنچنے تک 20 سال لگیں گے، تاہم یہ ستارہ چونکہ زمین سے چار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے، اس لیے وہاں سے ایک طرف کا سگنل آنے میں چار سال کا وقت درکار ہو گا۔

10 ذہین خلائی مخلوق
یہ تو عین ممکن ہے کہ کائنات میں کہیں نہ کہیں زندگی موجود ہو، لیکن اکثر ماہرین کے مطابق یہ زندگی بہت ابتدائی اور سادہ شکل میں ہو گی، جیسے زمین پر جراثیم وغیرہ۔
لیکن کیا کہیں انسان کی طرح یا انسان سے زیادہ ذہین خلائی مخلوق کا وجود ہو سکتا ہے اور اگر ہوا تو وہ کس ہیئت میں ہوں گے؟
زمین پر انسان کی ثقافت کی عمر دس ہزار برس سے زیادہ نہیں ہے، جب کہ جدید سائنس کی ابتدا صرف چند صدیاں قبل ہوئی۔ لیکن اگر کائنات میں کہیں ذہین مخلوق موجود ہوئی تو وہ ممکنہ طور پر انسانوں سے لاکھوں یا کروڑوں برس زیادہ ترقی یافتہ ہو گی۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ حیاتیاتی وجود پر انحصار نہ کرتے ہوں اور مکمل طور پر روبوٹوں کا روپ دھار چکے ہوں۔ اگر ایسا ہوا تو پھر انھیں کسی سازگار خطے میں رہنے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔
البتہ توانائی حاصل کرنے کے لیے پھر بھی انھیں کسی ستارے یا پھر بلیک ہول کے قریب رہنے کی ضرورت پڑے گی۔

چینی ایک ’نقلی چاند‘ کیوں بنانا چاہتے ہیں؟


ایک چینی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک 'نقلی چاند' بنانے جا رہی ہے جو خلا سے رات کی تاریکیوں کو اجالوں سے بھر دے گا۔
سرکاری اخبار 'پیپلز ڈیلی' کے مطابق ایک نجی خلائی انسٹی ٹیوٹ چینگ ڈو 2020 تک اس چاند کو خلا میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اور یہ اتنا روشن ہو گا کہ سٹریٹ لائٹس کی ضرورت نہیں رہے گی۔
یہ خبر سامنے آنے کے بعد دنیا بھر سے سوالات، شکوک و شبہات، بلکہ ہنسی مذاق کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

یہ منصوبہ ہے کیا؟
منصوبے کی کچھ زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔ پیپلز ڈیلی کے مطابق چینگ ڈو ائیروسپیس سائنس انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین وُو چُن فینگ نے بتایا کہ اس منصوبے کا تجربہ چند برس قبل کیا گیا تھا اور اب 2020 تک اس کا آغاز کرنے کے لیے درکار ٹیکنالوجی تیار ہے۔
وُو نے چائنا ڈیلی کو بتایا کہ 2022 تک بہت بڑے حجم والے آئینے خلا میں بھیج دیے جائیں گے۔


یہ چاند چمکے گا کیسے؟
چینی اخبار نے لکھا ہے کہ یہ نقلی چاند آئینے کی طرح کام کرتے ہوئے سورج کی روشنی واپس زمین پر پھینکے گا۔
یہ زمین سے 500 کلومیٹر کی بلندی پر مدار میں گردش کرے گا۔ وو نے کہا کہ اس کی مدد سے دس کلومیٹر سے لے کر 80 کلومیٹر تک کے علاقے کو روشن کیا جا سکے گا اور یہ اصل چاند سے آٹھ گنا زیادہ چمکیلا ہو گا۔



آخر اس کا مقصد کیا ہے؟
پیسہ بچانا۔ بظاہر یہ بات مضحکہ خیز نظر آتی ہے، لیکن چینگ ڈو کے حکام کا کہنا ہے کہ مصنوعی چاند سڑکوں پر بجلی کے لیمپوں سے زیادہ سستا پڑے گا۔
وو نے کہا کہ 50 مربع کلومیٹر کے علاقے کو مصنوعی چاند سے روشن کرنے سے سالانہ پونے دو کروڑ ڈالر کی بجلی کی بچت ہو سکے گی۔
اس کے علاوہ یہ چاند کسی تباہی، مثلاً زلزلے، کے بعد بجلی کی فراہمی سے محروم علاقوں کو بھی روشن کر سکے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ واقعی طویل مدت کے لیے سستا پڑے گا۔
سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف گلاسگو میں سپیس سسٹمز انجینیئرنگ کے لیکچرر ڈاکٹر میٹیو سیریوٹی کہتے ہیں کہ سائنسی نقطۂ نظر سے یہ بالکل ممکن ہے۔
تاہم کسی مخصوص علاقے کو روشن کرنے کے لیے اس چاند کو جیو سٹیشنری مدار میں رہنا پڑے گا جو زمین سے 37 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
ڈاکٹر سیریوٹی کے مطابق اتنے فاصلے سے چاند کو چلانے میں دو مسائل آڑے آئیں گے۔ ایک تو یہ کہ اس چاند کا حجم بےحد بڑا ہونا چاہیے، دوسرے یہ کہ اس کا رخ بالکل درست ہونا چاہیے ورنہ یہ کسی اور علاقے پر روشنی ڈالنے لگے گا۔


اس کا ماحول پر کیا اثر ہو گا؟
ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر کانگ وائیمن نے کہا کہ یہ چاند صبح کی روشنی کی مانند مدھم ہو گا اور اس سے جانوروں کی عادات پر فرق نہیں پڑے گا۔
تاہم چینی سوشل میڈیا کے صارفین نے شکوک کا اظہار کیا ہے۔
بعض لوگوں نے لکھا کہ اس سے جانوروں کی رات دن کی عادات متاثر ہوں گی کیوں کہ انھیں پتہ نہیں چلے گا کہ رات ہے یا دن۔

Thursday, December 6, 2018

پچاس کاروبار جو بغیر سرمائے کے شروع کر سکتے ہیں.

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے ؟

* لوگوں کی اکثریت اپنے کاروبار کو ترجیح دیتی ہے۔کیوں؟

* آپ بھی بزنس مین بن کر ایک بہتر معیارِ زندگی کے حامل ہو سکتے ہیں۔

* مگر کیا آپ کی غربت اس راہ میں حائل ہے؟

* کیا بغیر سرمائے کے آپ ایک باعزت بزنس اونربن سکتے ہیں؟

* مگر کیسے؟؟؟

یہ وہ چند سوالات ہیں جو ہر اس شخص کے ذہن میں ابھرتے ہیں جو اپنا بزنس شروع کرنے کا خواہش مند ہے۔اور یہ سوچتا ہے کہ اپنا کاروبار

ملازمت کی نسبت زیادہ سود مند ہو تا ہے؟لیکن آخروہ کونسی وجوہات ہیں جن کی بنا پر آپ کو اپنا کاروبار شروع کرنا چاہیے۔اس آرٹیکل میں ہم نے نہ صرف ان تمام وجوہات کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے جن کی بنا پر ایک شخص کو اپنا بزنس سٹارٹ کرنا چاہیے بلکہ اس غلط فہمی کو دور کرنے کی بھی کوشش کی ہے کہ اپنا کاروبار جمانے کے لئے ایک بھاری سرمایا درکار ہوتا ہے۔دنیا میں رائج وہ چند طریقے اور اقدامات بیان کیے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر آپ بغیر انویسٹمنٹ کے اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں بلکہ ایک کامیاب بزنس مین بھی بن سکتے ہیں۔

حقائق و وجوہات

پوری دنیا میں ہر سال تقریباً50ملین نئی کمپنیاں وجود میں آتی ہیں۔یعنی ہر روز 137,000 نئی کمپنیاں رجسٹر ہو تی ہیں،اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔تاہم 120,000کاروبار ہر روز دم توڑ دیتے ہیں۔

تقریباً500کاروباری حضرات سے کیے گئے ایک سروے کے ذریعے ان وجوہات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی جن کی بنا پر اپنے کاروبار کو ملازمت پر ترجیح دی جاتی ہے۔ان میں سے چند اہم وجوہات یہاں بیان کی گئی ہیں۔

* بہت سے لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ ذہین اور عقل و شعور کے مالک ہوتے ہیں اور لوگوں کو ایک درست سمت میں لیڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اور انھیں اپنی ان صلاحیتوں کا بخوبی ادراک بھی ہوتا ہے۔لہٰذا وہ کسی کے ماتحت کام کر کے اپنی ان صلاحیتوں کو ضائع نہیں کرنا چاہتے اس لئے اپنے کاروبار کو ترجیح دیتے ہیں۔

* اپنا بزنس اپنی مرضی سے کام کرنے کی آزادی مہیا کرتا ہے۔آپ اپنی مرضی سے وقت اور جگہ کا انتخاب کر سکتے ہیں اور اپنی پسند کے لباس میں اپنا کام سرانجام دے سکتے ہیں۔

* اپنے بزنس میں آپ اپنی مرضی اور پسند کے مطابق افراد کا انتخاب کر سکتے ہیں جن کے ساتھ آپ کو کام کرنا ہے۔جبکہ ملازمت میں آپ کو یہ اختیار حاصل نہیں ہوتا۔

* کہا جاتا ہے کہ رِسک جتنا بڑا ہوتا ہے فائدے کی امید بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔اپنے بزنس میں آپ کو رِسک مول لینے کا اختیار ہوتا ہے جو بعض اوقات بڑی کامیابی کا سبب بنتا ہے۔

* اپنا کاروبار آپ کو نئے موقع اور نئے چیلنج مہیا کرتا ہے۔اور اگر آپ ایک چیلنج قبول کرنے والے انسان ہیں تواپنا کاروبار آپ کیلئے بہترین ہے۔

* اپنا بزنس آپ کو اپنی مرضی کے مطابق محنت ولگن سے کام کرنے کا موقع دیتا ہے اور آپ بنا اکتاہٹ کے اپنا کام سر انجام دیتے ہیں کیونکہ آپ کو یہ کام اپنے لئے کرنا ہے نہ کہ کسی دوسرے کے لئے۔ٖ

* آپ اپنی مرضی اور سہولت کے مطابق کام کی رفتار طے کر سکتے ہیں۔آپ کو کسی کے احکامات کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔

* اپنا کاروبار آپ کو زیادہ وسیع معاشرتی و سماجی تعلقات بنانے کے مواقع فراہم کرتا ہے جبکہ ملازمت کی ٹف روٹین آپ کے تعلقات کو بہت محدود کر دیتی ہے۔

* ایک بزنس مین بن کر آپ معاشرے کی بہتر خدمت کر سکتے ہیں ۔کئی طرح سے لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں اور ان کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔

* آپ نئی پروڈکٹس تخلیق کر سکتے ہیں اور نئے آئیڈیاز متعارف کرا سکتے ہیں۔یہ سب آپ کو ایک فخر کا احساس دلاتا ہے۔جبکہ ملازمت آپ کو دوسروں کی سوچ کا پابند بنا دیتی ہے۔

بغیر انویسٹمنٹ کے کاروبار کیسے شروع کیا جائے؟

1: افلیٹ مارکیٹینگ Affiliate marketing

بغیر کسی سرمائے کے شروع کیا جانیوالا یہ بزنس آجکل پاکستان سمیت پوری دنیا میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔یہ منافع کمانے کا بہترین آن لائن ذریعہ ہے اور اپنے گھر بلکہ اپنے کمرے میں بیٹھ کر با آسانی اس بزنس کو چلایا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ کار میں آپ کسی اور کمپنی کی پروڈکٹ یا سروسز کو انٹرنیٹ یا ایسے ہی کسی دوسرے میڈیم کے ذریعے پروموٹ کرتے ہیں اور اسے فروخت کر کے اپنا طے شدہ کمیشن وصول کرتے ہیں۔

2: بلاگ رایئٹینگ writing Blog

بلاگ ایسی ویب سائیٹ یا ویب پیج ہوتا ہے جس پر ہر روز نئی نئی معلومات اور تبصرے لکھے جاتے ہیں۔ایک فرد یا افراد کا ایک گروپ مل کر اس کو پلان کرتا ہے۔بلاگ رایئٹینگ سوشل میڈیا کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔پاکستان میں اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں اس کی ڈیمانڈ ہے۔ آپ بنا کسی سرمائے کے مختلف ویب سائٹس کے لئے بلاگ رایئٹینگ کا کا م شروع کر کیایک معقول آمدنی کا ذریعہ پیدا کر سکتے ہیں۔

3: نئے کاروباری افراد کی کاؤنسلِنگ

اگر آپ کے پاس بزنس فیلڈ کا کافی نالج،مہارت اور آئیڈیاز موجود ہیں اور آپ اس سلسلے میں بزنس کے میدان میں داخل ہونیوالے نئے افراد کی مدد کرنے کی سوچ بھی رکھتے ہیں تو آپ ایک بہت اچھے بزنس کاؤنسلر بن کر نہ صرف نئے بزنس کاروباری افراد کو ٹرینڈ کر سکتے ہیں بلکہ ایک اچھا منافع کما سکتے ہیں۔

4: سٹوڈنٹ کیریئر کاؤنسلِنگ

اگر آپ کے پاس کیریئر کاؤنسلِنگ کی ڈگری یا اس فیلڈ کی کافی زیادہ معلومات موجود ہیں اور آپ کے اندرلوگوں کی چھپی صلاحیتوں کا کسی حد تک اندازہ لگانے کی صلاحیت بھی موجود ہے تو آپ سٹوڈنٹس کے لئے ایک اچھے کر نہ صرف کمیونٹی کی خدمت کر سکتے ہیں بلکہ ایک باعزت روزگار بھی کما سکتے ہیں۔

5: کلیکسنس Clixsense

کلیکسنس اشتہارات کی ایک ویب سائیٹ ہے۔اس سائیٹ کو جوائن کر کے آپ بنا پیسہ خرچ کیے ایک اپنے لئے ایک معقول وسیلہ آمدنی بنا سکتے ہیں

6: کنسلٹنگ کمپنی Consulting company

اگر آپ کسی بھی فیلڈ میں بہترین معلومات اور مہارت رکھتے ہیں تو آپ اس فیلڈ میں پہلے سے موجود یا نئی آنیوالے لوگوں کی رہنمائی کے لئے ایک کنسلٹنگ کمپنی کا قیام عمل میں لا سکتے ہیں ۔لیکن اس کے لئے فیلڈ کی وسیع معلومات و مہارت درکار ہے۔

7: کونٹیٹ رایئٹینگ content writing

تمام کمپنیوں اور اداروں کو پروموشن کے لئے تحریری شکل میں ایک قابلِ توجہ مواد کی ضرورت ہڑتی ہے جو زیادہ سے زیادہ کسٹمرز کی توجہ حاصل کر سکے۔اگر آپ کے اندر اردو یا انگلش زبان میں ایسا پرکشش کونٹینٹ تخلیق کرنے کی صلاحیت موجود ہے تو آپ ایک نہایت کامیاب کونٹینٹ رائیٹنگ کا کاروبار شروع کر سکتے ہیں اور مختلف کمپنیوں اور اداروں کو کونٹینٹ فراہم کر سکتے ہیں۔

8: کاپی رایئٹینگ Copywriting

کاپی رایئٹینگ ایک منافع بخش کاروبار ہے ۔اگر آپ کے پاس لکھنے کی مناسب مہارت موجود ہے اور زبان و گرامر کی بہتر سمجھ بوجھ رکھتے ہیں تو آپ ایک اچھے کاپی رایٹر بن کر اپنا کام شروع کر سکتے ہیں۔

9: یوگا اور ہیلتھ کلاسز

اگر آپ یوگا یا اسی قسم کی دوسری ہیلتھ ایکٹیویٹیز میں مہارت و تجربہ رکھتے ہیں تو آپ با آسانی اس فیلڈ کو اپنا کاروبار بنا سکتے ہیں۔اور اپنے گھر یا کسی بھی دستیاب پر سکون جگہ پر یوگا سینٹر یا ہیلتھ کیئر سینٹر بنا سکتے ہیں۔

10: ای میل سروس

اجکل زیادہ تر کمپنیاں کسی مخصوص علاقہ میں اپنی برانڈ کی پروموشن کیلئے ای میل سروس کو ترجیح دیتی ہیں جسکا مقصد صرف ٹارگٹ کسٹمرز کو اپروچ کرنا ہوتا ہے۔اگر آپ کے گھر میں کمپیوٹر،انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کی سہولت موجود ہے تو آپ گھر پر ہی مختلف کمپنیوں کے لئے یہ کام شروع کر سکتے ہیں۔

11: ای بک رایئٹینگ E-Book Writing

اگر آپ ایک اچھے لکھاری ہیں اور ای بکس کی تیکنیکس جانتے ہیں تو آپ ای بک رائیٹنگ کے ذریعے بہت اچھا منافع کما سکتے ہیں ۔خاص طور پر خواتین کے لئے یہ بہت اچھا کاروبار بن سکتا ہے جو یہ صلاحیت رکھتی ہیں۔

12: آن لائن مارکیٹنگ

مختلف کمپنیوں کی پروڈکٹس اور سروسز کی آن لائن مارکیٹنگ کا آج کل بہت زیادہ رجحان ہے اور ہر روز بہت سے نئے لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہو رہے ہیں ۔اگر آپ اس کام کی کچھ سمجھ بوجھ رکھتے ہیں تو کمپنیوں اور اداروں کی آن لائن مارکیٹنگ آپ کے لئے نفع بخش کاروبار بن سکتی ہے۔ ؒ ٓ

13: ملازمین کی تربیت

بزنس کی دنیا میں ملازمین کی تربیت کی ڈیمانڈ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔زیادہ تر یہ کورسز کمپنیوں کی ویب سائٹس پر منعقد کیے جاتے ہیں۔اگر آپ اس فیلڈ کا تجربہ رکھتے ہیں تو گھر بیٹھ یہ کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔

14: آن لائن ٹیچنگ

آجکل آن لائن ٹیچنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہاہے۔اگر آپ ٹیچنگ کے شعبے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ گھر بیٹھے آن لائن ٹیچنگ بزنس شروع کر سکتے ہیں ۔یہ کاروبا ر دو طرح سے شروع کیا جاسکتا ہے۔آپ اپنا آن لائن ٹیچنگ سنٹر رجسٹر کروا سکتے ہیںیااپنا انڈیپینڈنٹ بزنس شروع کر سکتے ہیں۔

15: ایوینٹ مینجمنٹ Event Management

اگر آپ کے پاس ایوینٹ مینجمنٹ کی ڈگری موجود ہے یا اگر آپ پلاننگ، ڈیزائینگ اور چیزوں کو ترتیب دینے کی بہترین صلاحیت رکھتے ہیں تو آپ ایک اچھے ایونٹ آرگنائزر بن کر اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔اسطرح آپ بڑی بڑی کمپنیوں،تعلیمی اداروں،مذہبی تنظیموں،شادی کی تقریبات اور سیاسی جماعتوں کی ایونٹ مینجمنٹ کے ذریعے کثیر منافع کما سکتے ہیں۔

16: فیشن ڈیزائیننگ

اگر آپ فیشن ڈیزائیننگ کا کام جانتے ہیں تو آپ بغیر انویسٹمنٹ کے ایک نہایت سود مند کاروبار کا آغاز کر سکتے ہیں۔اس کاروبار میں کامیابی کے100%امکانات موجود ہیں کیونکہ مارکیٹ میں اس کی مانگ بہت زیادہ ہے۔

17: فیچر ایجنسی

اگر آپ کو لکھنے پڑھنے میں دلچسپی ہے اور آپ ایک تخلیقی ذہن کے مالک ہیں تو آپ اپنی فیچر ایجنسی قائم کر کے ایک بہترین ،باعزت اور بہت زیادہ نفع بخش کاروبار کے مالک بن سکتے ہیں۔الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا دونوں میں فیچر رائیٹنگ کی بہت ڈیمانڈ ہے۔اس بزنس کے آغاز کے لئے آپ کو محض ایک کمپیوٹر اور ٹیلیفون کی ضرورت ہوگی جو آجکل باآسانی ہر گھر میں دستیاب ہوتے ہیں۔

18: مالی مشاورت کا کاروبار Finance Consulting

اگر آپ مالیات کے شعبے میں مناسب مہارت و تجربہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں قانونی مسائل سے بھی آگاہ ہیں تو آپ اپنی ذاتی

Finance Consulting کمپنی کی بنیاد رکھ سکتے ہیں ۔ اس میں انشورنس، انویسٹمنٹ پلاننگ،ٹیکس کے متعلق معاملات،کاروباری مشاورت وغیرہ شامل ہیں۔

19: فرسٹ ایڈ ٹریننگ

اگر آپ کے پاس فرسٹ ایڈ ٹریننگ کی معلومات و تجربہ موجود ہے تو آپ اس اپنا ذاتی کاروبار بنا سکتے ہیں۔آجکل بہت سی کمپنیاں اور ادارے اپنے ورکرز کے لئے فرسٹ ایڈ کی تربیت کو نہ صرف ضروری خیال کرتی ہیں بلکہ اس کا اہتمام بھی کرتی ہیں۔آپ اپنے گھر پر فرسٹ ایڈ ٹریننگ سنٹر قائم کر سکتے ہیں۔تاہم اس کی شروعات کے لئے آپ کو کلائنٹس کا ایک نیٹ ورک تشکیل دینے کی ضرورت ہوگی۔

20: آرٹ کورسز

اگر آپ آرٹ کے کسی بھی شعبے میں مہارت و تجربہ رکھتے ہیں مثلاً پولوں کی آرائش،ڈرائینگ اور پینٹنگ وغیرہ تو آپ اپنے ذاتی آرٹ سینٹر کا قیام عمل میں لا سکتے ہیں۔یہ سینٹر نہ صرف آپ کے فن کو پھیلانے کا بلکہ ایک باعزت روزگار کا بھی ذریعہ بن سکتا ہے۔

21: سلائی کڑائی کا کام

بغیر سرمائے کے شروع کیا جانیوالا یہ ایک نفع بخش کاروبار ہے۔اس کے لئے آپ کو صرف اس کا م کو جاننے کی ضرورت ہے۔خاص طور پر خواتین کے لئے یہ ایک بہت اچھا بزنس ہے اورہمارے شہروں او ر دیہاتوں کی اکثر خواتین اس سے وابستہ ہیں۔

22: ہوم ٹیوشن سینٹر

اپنے گھر پر ٹیوشن سینٹر کا قیام ایک بہت منافع بخش بزنس ہے ۔اور پورا سال ایک اچھی ارننگ دیتا ہے۔بہت سے گھروں میں خواتین و حضرات ایسے ٹیوشن سینٹر قائم کر کے باعزت روزگار کما رہے ہیں۔

23: کوکنگ کورسز

کوکنگ میں مہارت خاص طور پر خواتین کے لئے ایک بہترین کاروبار کا ذریعہ بن سکتی ہے ۔آپ اپنے گھر میں بنا سرمائے کے کوکنگ کلاسز کا آغاز کر سکتی ہیں۔

24: فری لانس بک کیپنگ Freelance Bookkeeping

تمام چھوٹی اور بڑی کمپنیوں اور سمال بزنس اونرز کو اپنے مالی معاملات اور اکاؤنٹس کی مینجمنٹ کے لئے بک کیپر کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ کام زیادہ تر کمپیوٹرز پر ہی سرانجام دیا جاتا ہے۔تاہم بہت سے چھوٹے بزنس اونرز ایک باقائدہ بک کیپرکو ہائر کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔اگر آپ ایک اچھے اکاؤنٹینٹ ہیں تو آپ اپنا فری لانس بک کیپنگ کا کاروبار شروع کر کے ایک ہی وقت میں مختلف کمپنیوں کے لئے کام سرانجام دے سکتے ہیں۔

25: کینڈل میکنگ

اگر آپ موم بتی بنانے کا کام جانتے ہیں تو نہایت قلیل سرمائے سے اپنا کا م شروع کر سکتے ہیں۔اور اپنے گھر پر رہتے ہوئے آن لائن اس کی پروماشن کے مواقع بھی تلاش کر سکتے ہیں۔

26: لینگوئج سینٹر

اگر آپ کوئی غیر ملکی زبان خاص طور پر انگلش میں مناسب مہارت رکھتے ہیں تو آپ بنا انویسٹمنٹ کے اپنے گھر پر ہی ایک لینگوئج سینٹر بنا سکتے ہیں اور ایک اچھی ارننگ کر سکتے ہیں۔

27: کڈز کیئر سینٹر

اگر آپ بچوں کے ساتھ اچھا وقت گزارنا جانتے ہیں تو آپ اپنے اسی پیشن کو اپنا کاروبار بھی بنا سکتے ہیں۔ہمارے ملک میں آجکل خواتین کے ملازمت کرنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ایسے میں کڈز کیئر سینٹر کا قیام آپ کو بنا سرمائے کے اچھا منافع دے سکتا ہے۔

28: ہینڈی مین سروسز Handyman service

اگر آپ گھریلو آلات و دیگر اشیاء کی مرمت کا کام جانتے ہیں تو آپ اسے اپنا کاروبار بنا کر ملازمت کی ٹینشن سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔

29: ہیلتھ کنسلٹنگ

اگر آپ کے پاس ہیلتھ کیئر کا ایک وسیع نالج اور سرٹیفیکیٹ بھی ہے تو آپ بغیر انویسٹمنٹ کے اپنا ہیلتھ کیئر سینٹر بنا سکتے ہیں۔اس کے لئے آپ کو صرف ایک مناسب حکمتِ عملی اورederal tax identification number F کی ضرورت ہو گی۔

30: پورٹریٹ میکنگ

اگر آپ ایک اچھے ڈرائنگ آرٹسٹ ہیں اور پورٹریٹ میکنگ میں مہارت رکھتے ہیں تو آپ پورٹریٹ بنانے کا ایک بہترین کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔اس کے لئے آپ کو اپنا ایک عمدہ سوشل نیٹ ورک تشکیل دینے کی ضرورت ہو گی جو آپ کے بزنس نیٹ ورک کی بنیاد بنے گا۔ٖ

31: اشیاء کی منتقیلی کی خدمات Goods Transfer service

مختلف افراد یا کمپنیوں کی مختلف اشیاء کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقیلی بھی بغیر سرمائے کے شروع کیا جانیوالا کاروبار ہے۔اس کے لئے آپ کو صرف وسیع تعلقات اور معلومات کی ضرورت ہوگی

32: میرج بیورو

پوری دنیا میں اور خاص طور پر پاکستان میں یہ کاروبار بہت مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔اس کے لئے آپ کو صرف ایک سوشل نیٹورک تشکیل دینے کی ضرورت ہوگی۔بنا انویسٹمنٹ کے یہ ایک بہترین منافع بخش کاروبار ہے۔

33: گرافک ڈیزائننگ

ایک اچھے گرافک ڈیزائنر کو ملازمت کے حصول کے لئے کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہوتی وہ مختلف کمپنیوں اور اداروں کے لئے یہ کا م گھر بیٹھ کر سرانجام دے سکتا ہے۔مگر اس کے لئے اپنی فیلڈ کی وسیع معلومات اور بزنس نیٹ ورک کا قیام نہایت اہمیت رکھتا ہے۔

34: پروپرٹی ڈیلنگ

بغیر سرمائے کے شروع کیا جانیوالا یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔مگر فیلڈ کی وسیع معلومات ،قابلِ اعتماد شہرت اور تعلقات کا ایک وسیع نیٹ ورک درکار ہے۔

35 IT: سیکیورٹی کنسلٹنگ

IT سیکیورٹی آجکل تیزی سے بڑھتا ہوا اور منافع بخش کاروبار ہے اور اپنے گھر پر ہی شروع کیا جاسکتا ہے۔مگر ITسیکیورٹی میں مہارت و تجربہ اس کے لئے نہایت ضروری ہے۔

36: مارکیٹ ریسرچ سروس

مارکیٹ ریسرچ کسی بھی نئے بزنس اور کمپنی کے لئے خاص اہمیت رکھتی ہے ۔کمپنیز اور سمال بزنس اونرز کے لئے مارکیٹ ریسرچ کا کام سرانجام دینا ایک تیزی سے پھیلتا ہوا منافع بخش کاروبار ہے۔جس کے لئے سرمائے کی ضرورت نہیں۔

37: ایپ ڈولپنگ App Developing

سمارٹ فونز کی آمد کے ساتھ ہی موبائل ایپلیکیشن کا بزنس بہت وسعت اختیار کر گیا ہے۔اگر آپ ایک اچھے ایپ میکر ہیں تو اپنی ذاتی ایپس بنا کر مختلف کمپنیوں کو فروخت کر سکتے ہیں اور ایک منافع بخش کاروبار کر سکتے ہیں۔

38: آفس سپلائی بزنس

آفس سپلائی کا کاروبار بھی ایک منافع بخش کاروبار ہے جو اپنے گھر پر ہی شروع کیا جا سکتا ہے۔کمپنیاں،تعلیمی ادارے اور آفسز اس بزنس میں بڑے کلائنٹس بن سکتے ہیں ۔اس کام کے لئے وسیع معلومات وتجربہ درکار ہے۔

39: آن لائن شاپنگ

آن لائن شاپنگ ایک منافع بخش کاروبار ہے جو بغیر انویسٹمنٹ کے اپنے گھر پر ہی شروع کیا جا سکتا ہے۔آپ کو صرف مختلف کمپنیوں کے ساتھ رجسٹریشن ،اپنی Website اور اسے پروموٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

40: آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ

اگر آپ مارکیٹنگ کے جدید طریقہ کار کی معلومات و تجربہ رکھتے ہیں تو آپ ایک کامیاب آؤٹ ڈور مارکیٹنگ کابزنس شروع کر سکتے ہیں اور مختلف کمپنیوں اور اداروں کو اپنے کلائینٹس کی لِسٹ میں شامل کر سکتے ہیں۔

41: پروڈکٹ برانڈنگ اور پیکنگ

پروڈکٹس کی برانڈنگ اور پیکنگ کمپنیز کی ایک اہم ضرورت ہے۔آپ مختلف کمپنیوں کے لئے یہ کام اپنے گھر پر یہ سٹارٹ کر سکتے ہیں۔ہمارے ملک میں اکثریت اس کاروبار سے منسلک ہے۔اس کے لئے مختلف کمپنیوں کی معلومات اور تعلقات ضروری ہیں۔

42: رئیل اسٹیٹ ایجنسی Real Estate Agecy

ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے اس دور میں رئیل اسٹیٹ ابھی تک ایک منافع بخش کاروبار ہے۔آپ اپنی موجودہ پروپرٹی سے ہی اس بزنس کا آغاز کر سکتے ہیں۔

43: سیلز ٹرینگ Sales Training

کمپنی یابزنس کی کامیابی اسکی کامیاب سیلز پرمنحصر ہوتی ہے۔مختلف کمپنیاں اپنے سٹاف کی تربیت کے لئے سیلز ٹریننگ پراگرام تشکیل دیتی ہیں۔اگر آپ اس شعبے میں مہارت رکھتے ہیں تو مختلف کمپنیوں کے لئے یہ کورسز ڈیزائن کر سکتے ہیں اور بہترین منافع کما سکتے ہیں۔

44: کٹنگ اینڈ سٹیچنگ کلاسز

اگر آپ ڈریس میکینگ کا کام جانتے ہیں تو کٹنگ اور سٹیچنگ کی کلاسز اپنے گھر پر شروع کر کے ایک منافع بخش کاروبار کے مالک بن سکتے ہیں۔

45: موبائل ریپیئرنگ

موبائل ریپیرنگ ایک بہت کامیاب بزنس بن چکا ہے ۔اگر آپ یہ ہنر جانتے ہیں تو اپنے گھر پر رہتے ہوئے لوکل کمیونٹی سے ہی اس کام کی شروعات کر سکتے ہیں۔اور آہستہ آہستہ اپنی محنت اور کارکردگی سے اس کا روبار کو وسعت دے سکتے ہیں۔

46: سپورٹس کوچنگ

اگر آپ کو کھیلوں میں دلچسپی ہے اور کسی گیم کے اچھے پلیئر ہیں تو آپ اپنی کوچنگ کلاسز کا آغاز کر سکتے ہیں۔اور اپنے گھر پر یا کسی قریبی میدان میں اس ٹریننگ کا آغاز کر سکتے ہیں۔

47: ٹرانسلیشن سروس

اگر آپ ایک سے زیادہ غیر ملکی زبانیں جانتے ہیں تو آپ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اور بہت سی سوشل ویب سائٹس کے لئے اپنے گھر پر ہی آن لائن یا آف لائن ٹرانسلیشن کا کام سر انجام دے سکتے ہیں اور اسے ایک منافع بخش کاروبار میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

48: ویب ڈیزائننگ

اگر آپ ایک اچھے ویب ڈیزائنر ہیں تو مختلف کمپینیوں،اداروں اور لوگوں کے لئے ویب سائٹس ڈیزائن کر کے ایک بہترین پروفٹ کما سکتے ہیں۔

49: ٹیکسٹ بک رائیٹنگ اینڈ ڈیزائننگ

اگر آپ تعلیمی شعبے میں وسیع معلومات اور تجربہ رکھتے ہیں تو آپ ٹیکسٹ بک رائیٹننگ کے ایک کامیاب بزنس کا آغاز کر سکتے ہیں۔اور مختلف تعلیمی اداروں کو ہر سطح پر لرننگ میٹیریل فراہم کر سکتے ہیں۔

50: کمپیوٹر پروگرامنگ

اگر آپ کمپیوٹر پروگرامنگ میں مہارت رکھتے ہیں تو مفید اور کارآمد پروگرامز تخلیق اور فروخت کر کے کثیر منافع کما سکتے ہیں۔سوشل میڈیا کے اس دور میں یہ ایک نہایت منافع بخش کاروبار ہے۔

یاد رکھیے کسی بھی فیلڈ یا بزنس میں کامیابی آپ کی ڈگریوں کی نہیں بلکہ آپ کی ذہانت ومہارت اور محنت ولگن کی محتاج ہوتی ہے۔